لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل
جو راہزن تھے ہر اک راہ لوٹنے والے۔
بنے ہوئے ہیں وہی لوگ راستے والے۔
اب اپنے سر کو بچانا کمال سمجھے ہیں۔
عجیب بات ہے پگڑی سنبھالنے والے۔
بھٹکتے پھرتے ہیں صحرا میں تشنگی لیکر۔
یہ کیسے رند ہیں پانی تلاشنے والے۔
تمہارے ہاتھ سے اب ڈھال چھوٹ جاتی ہے۔
تمہیں وہ لوگ تھے خیبر اکھاڑنے والے۔
یہ اپنے عیب کبھی دیکھ ہی نہیں پاتے۔
بڑے عجیب سے ہوتے ہیں آئینے والے۔
ہمارے تخت پہ قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔
ہمارے سامنے گھٹنوں پہ بیٹھنے والے۔
غریبی کھا گئی کتنے محافظانِ قلم۔
امیر ہو گئے تلوار تھامنے والے۔
سبھی کو پڑ گئی عادت یہاں قفس کی بلال۔
کہاں چلے گئے زنجیر توڑنے والے۔
بلال عابد,(بہار)
Seyad faizul murad
12-Sep-2022 11:49 AM
بہت خوب کمال واااہ
Reply
Raziya bano
12-Aug-2022 10:39 PM
نائس
Reply
Simran Bhagat
12-Aug-2022 08:56 PM
بہت بہترين👍👍
Reply